پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے این ڈی ایم اے کے مطابق ملک بھر میں شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث اب تک 118 افراد ہلاک جبکہ پانچ لاکھ سے زائد متاثر ہوئے ہیں۔
این ڈین ایم اے کی ویب سائٹ پر جاری تازہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے صوبہ پنجاب میں 34، خیبر پختونخوا میں 24، سندھ میں 26، بلوچستان میں 18 ، قبائلی علاقہ جات میں 12 اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں اب تک 4 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
ملک میں حالیہ بارشوں اور سیلاب میں سب زیادہ نقصان صوبہ پنجاب میں ہے جبکہ نقصان کے لحاظ سے صوبہ سندھ دوسرے نمبر پر ہے۔
این ڈین ایم اے کے مطابق حالیہ بارشوں اورسیلاب سے812 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ زخمی ہونے والوں میں 747 افراد پنجاب سے ہیں۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے کے مطابق بارشوں سے 544439 افراد متاثر ہوئے ہیں جن میں تین لاکھ سے زائد متاثرین کا تعلق صوبہ پنجاب سے ہے۔
این ڈین ایم اے کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق ملک میں حالیہ سیلاب اور بارشوں سے اب تک 1746 دیہات متاثر ہوئے ہیں۔سب سے زیادہ متاثر ہونے والے دیہات صوبہ پنجاب میں ہیں۔
این ڈی ایم اے کے مطابق صوبہ پنجاب کے 845، صوبہ سندھ کے 544 ، صوبہ بلوچستان کے 342 اور صوبہ خیبر پختونخوا کے 15 دیہات متاثر ہوئے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب سے 11172 مکانات مکمل طور پر تباہ جبکہ 16675 مکانات جزوی طور پر تباہ ہوئے ہیں۔بارشوں اور سیلاب سے کھڑی فصلیں بھی تباہ ہوئیں ہیں۔ این ڈی ایم اے کے صوبہ پنجاب میں 256447 ایکڑ، صوبہ سندھ میں 87388 ایکڑ، بلوچستان میں 63969 اور صوبہ خیبر پختونخوا میں 4279 ایکڑ پر فصلیں تباہ ہو گئیں ہیں۔
حالیہ بارشوں سے مویشیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے اور اس سلسلے میں زیادہ نقصان صوبہ بلوچستان میں ہوا جہاں این ڈی ایم اے کے مطابق 4555 مویشی ہلاک ہوئے۔
بارشوں اور سیلاب سے متاثر افراد کی مدد کے لیے ملک کے مخلتف حصوں میں 94 کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔ ان میں 56 کیمپ صوبہ پنجاب، 34 کیمپ صوبہ سندھ اور 4 کیمپ صوبہ بلوچستان میں قائم کیے گئے ہیں۔
سنیچر کو صبح وزیرِاعظم میاں محمد نواز شریف نے متعدد وزرا کے ہمراہ ضلع سیالکوٹ کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا ہیلی کاپٹر کے ذریعے جائزہ بھی لیا تھا۔
یاد رہے کہ ملک میں 2010 میں آنے والے سیلاب کے دوران ساڑھے آٹھ سو ارب روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا اور درجنوں افراد ہلاک ہوئے۔ اس کے علاوہ دو کروڑ سے زیادہ افراد کو غذائی قلت کا بھی سامنا کرنا پڑا۔