Monday, 19 August 2013

Nina Siahkali Moradi, Female Iranian Councillor Disqualified For Being Too Attractive

نینا سیاہ کالی مرادی جس  کیلیےَ بن گیا  اپنا ہی حسن ایک سزا.
 اسمبلی کیلیےَ نا اہل۔۔



قدامت پرست حکام نے خاتون انجنئیر نینا سیاہکالی مرادی کے انتخابی پوسٹروں کو خلاف اسلام قرار دے دی۔ تہران: ایران میں ایک خاتون کونسلر کو جاذب نظر اور پُرکشش ہونے کی بنا پر نااہل قرار دے دیا گیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نینا سیاہکالی مرادی تاریخی شہر قزوین کی سٹی کونسل کی کونسلر منتخب ہوئی تھیں لیکن مذہبی قدامت پسندوں نے ان کے انتخاب کو کالعدم قرار دلوا دیا ہے۔ 27 سالہ نینا مرادی نے جون میں منعقدہ بلدیاتی انتخابات میں 10 ہزار سے زیادہ ووٹ لیے تھے اور شہری کونسل کے انتخاب کے لیے 163 امیدواروں میں وہ چودھویں نمبر پر رہی تھیں۔ وہ پیشے کے اعتبار سے انجنئیر ہیں اور ویب سائٹ ڈیزائنر ہیں۔ وہ شہری کونسل کی رکن تو منتخب ہوگئیں لیکن ان کا حسن اور جاذب نظر ہونا ان کے انتخاب میں آڑے آگیا ہے اور قدامت پسند مقتدرہ نے انھیں ماڈل قرار دے کر کونسلر بننے سے روک دیا ہے۔ انھوں نے ''نوجوان مستقبل کیلئے نوجوان نظریات'' کے نعرے کے ساتھ انتخاب لڑا تھا اور قزوین میں خواتین کے بہتر حقوق، قدیم شہر کی بحالی اور شہری منصوبہ بندی میں نوجوانوں کے زیادہ کردار کی بات کی تھی۔ ایرانی عدلیہ اور انٹیلی جنس سروسز نے بطور امیدوار ان کے کاغذات کی جانچ پڑتال کی تھی اور انھیں انتخاب لڑنے کی اجازت دی تھی۔ انھیں ووٹروں میں ان کے آزاد خیال ہونے کی وجہ سے بھی پذیرائی ملی تھی۔ قدامت پسند مذہبی حلقوں نے مرادی کی اشتہاری مہم کے پوسٹرز کو 'بیہودہ' قرار دیا تھا۔ نینا مرادی کے انتخابی مہم کے لئے پوسٹروں پر ان کی مکمل حجاب کے ساتھ تصاویر لگائی گئی تھیں لیکن اس سب کے باوجود قدامت پسند مذہبی حلقوں نے ان کے خلاف مہم برپا کردی اور جونہی ان کی کامیابی کی تصدیق ہوئی، ان حلقوں نے ان کی نااہلی کا مطالبہ شروع کر دیا۔ مذہبی گروپوں کے اتحاد نے گورنر قزوین کے نام ایک خط لکھا اور مرادی کے پوسٹروں کی مذمت کردی۔ انھوں نے لکھا کہ یہ پوسٹر اسلامی قانون کی خلاف ورزی پر مبنی ہیں۔ ایران کی ایک مقامی نیوز ویب سائٹ اطلاع دی ہے کہ ان کی مہم پر چند اور اعتراضات بھی کئے گئے تھے۔ ان کا ہیڈ کوارٹرز مقامی نوجوانوں کی اجتماع گاہ بن گیا تھا۔ ان نوجوانوں کے لباس اور رویے پر نینا مرادی کے مخالفین اور خاص طور پر قدامت پرست مردوں نے تنقید کی تھی۔ اس شکایت کو چیلنج کیا گیا تھا لیکن حکام نے اس دوشیزہ کو اسلامی اقدار کی پاسداری نہ کرنے کی بنا پر نااہل قرار دے دیا ہے۔ ایران وائر نے مقامی میڈیا کے حوالے سے مزید یہ اطلاع دی ہے کہ حکام نے دو اور خاتون امیدواروں مریم نخوستین احمدی اور شہلا عطفہ کے پوسٹرز بھی ضبط کر لیے ہیں اور انھیں پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے لیا ہے۔